Saturday, January 14, 2012

غزل : ہم جو اہل نظر نہیں ہوتے

غزل

ہم جو اہل نظر نہیں ہوتے
اس قدر دربدر نہیں ہوتے

میری سانسوں کے ساتھ چلتے ہو
تم کہاں ہمسفر نہیں ہوتے

دل پہ جتنا سکوت طاری ہے
اتنے ویران گھر نہیں ہوتے

خاک ہوتے تری گلی کی ہم
قصۂ مختصر نہیں ہوتے

کوئی شاہد ضرور ہوتا ہے
لوگ خود معتبر نہیں ہوتے

قربتوں میں بھی ہم نے دیکھا ہے
فاصلے مختصر نہیں ہوتے

تم سے یوں گر بچھڑ نہیں جاتے
آج ہم رہگزر نہیں ہوتے
_________
Rashid Fazli

No comments:

Post a Comment