غزل
سولی پر اب لٹکا ہوں
زورِ ازل سے سچا ہوں
تم کو کیوں کر جھٹلاؤں
کہتے ہو تو اچھا ہوں
ڈوری کٹتے دیکھا ہے
تیرے درد کا رشتہ ہوں
تیری چاہت میں اب تک
اپنی آنکھ کا دریا ہوں
تیز ہوا سے سہما ہوا
کچی ڈال کا پتا ہوں
تم کیا جانو خوش ہوں یا
اپنی خوشی کا سایا ہوں
اِنکا اُنکا دل پر میں
رَوگ لگاۓ پھرتا ہوں
تیری پُتلی میں رہ کر
تیری نظر کا دھوکا ہوں
اپنے آپ سے ڈر کر میں
سایا سایا چلتا ہوں
____________________
No comments:
Post a Comment