Monday, April 30, 2012

غزل : اس کے آگے میرا ہنر کم ہے

اس کے آگے میرا ہنر کم ہے
خون ِ دل کا گہر گہر کم ہے

جل رہے ہیں چراغ الفت کے
روشنی ہے مگر نظر کم ہے

میری قسمت میں ہجرتیں اتنی
زندگی بھر کا یہ سفر کم ہے

اس قدر تیرگی ہے آنکھوں میں
روشنی کے لئے سحر کم ہے

اُس مسافر کا یہ بہانہ ہے
میری آنکھوں کی رہگزر کم ہے

ہے بڑی کائناتِ ارض و سما
خواہشوں کے لئے مگر کم ہے

مر گیا کوئی اس کی چاہت میں
سانحے کی اُسے خبر کم ہے

لب پہ الفاظ ہیں محبت کے
دل میں جذبات کا شرر کم ہے

اڑ رہا ہے ہواؤں میں راشدٌ
جرائتِ بال و پر مگر کم ہے
___________

Rashid Fazli Poetry

No comments:

Post a Comment