لامکاں جب
میں ہوا میرا مکاں جاتا رہا
رفتہ رفتہ
اپنا احساس ِ زیاں جاتا رہا
خودفریبی کا
بھرم تھا خود کو جب دیکھا نہ تھا
آئینے کو
دیکھ کر سارا گماں جاتا رہا!
میری پلکوں
کے تلے کچھ خواب تھے زیر ِ اماں
کھل گئیں
آنکھیں مری اور سائباں جاتا رہا
جب حقیقت یہ
کھلی سارا نظر کا کھیل ہے
سر سے میرے
پھر تو سارا آسماں جاتا رہا
میری جاں کے
آئینے میں تو اتر آیا تو پھر
تھا جو پردہ
تیرے میرے درمیاں جاتا رہا
اب کہانی میں
نیا کوئی جہاں پیدا کرو
اک حقیقت تھا
جو پہلے وہ جہاں جاتا رہا
اب نگاہوں
میں کہاں قندیل کا کوئی سماں
سیل ِ گرد
راہ دیکھو کارواں جاتا رہا
اپنی دیواروں
پہ آنکھیں گھورتی ہیں اب مجھے
میری تنہا زندگی کا سب نشاں جاتا رہا
__________
Ghazal by Rashid Fazli |
No comments:
Post a Comment