سنہرے پروں
کا پرندہ اُڑا
کسی پہ بھی
جادو نہ اس کا چلا
نصیب اپنے
ہاتھوں سے جس نے لکھا
وہ روشن
خیالی سے کیوں مر گیا
جو تتلی کے
رنگوں سے مسحور تھا
وہی وقت کی
ڈور پکڑے رہا
کسے اپنے
اوپر یقین اتنا تھا
یہ کون اپنے
ہاتھوں کھلونا بنا
جہاں روشنی
کا مقدر نہ تھا
جلایا وہاں
پہ یہ کس نے دیا
ابھی تو
بکھرنے میں کچھ دیر تھی
کسے لے کے چل
دی یہ چلتی ہوا
دھنک آرزوؤں
کا سنگم رہی
مگر دل تھا اپنا بُجھا کا بُجھا
____________
Rashid Fazli Poetry |
No comments:
Post a Comment