یاد نہیں
خیال بھی کس کے خیال میں ہو گم
سارے جہاں کو
چھوڑ کر اپنے وصال میں ہو گم
عرصۂِ شب تو
چن لیا دشتِ سفر دراز میں
اب تو کرو
یہی دعا پاؤں زوال میں ہو گم
آنکھوں کو
بند کر لیا ایسے تو تم کبھی نہ تھے
آئینے پائمال
ہیں کس کے جمال میں ہو گم
ساری رفاقتیں
تجیں میں نے تمہارے نام پر
ایک کہ تم
ابھی تلک شہر ِ ملال میں ہو گم
راشدٌ ہر ایک
آرزو دام ِ فریبِ زیست ہے
اصل ِ حیات
چھوڑ کر حسن ِ خیال میں ہو گم
______________
Rashid Fazli Poetry |
No comments:
Post a Comment