Tuesday, May 29, 2012

نظم : کینسر

میں چپ ہوں کیوں، کچھ تم نے جانا

غم اس کا نہیں کہ ہاتھ کٹے
غم اس کا نہیں کہ لب ہیں سلے
غم اس کا نہیں کہ پیر تلے
دھرتی بھی اپنی سرکنے لگے

سوچو تو ذرا میں زندہ ہوں
میں زندہ ہوں غم اس کا ہے
یہ آکٹوپس جو اندر ہے
ہے جان سے میری لپٹا ہوا
اب شریانوں میں پھیل گیا

رگ رگ میں تشبخ کا جھٹکا
اندر ہی اندر دنیا کا،
ہر پاؤں کچلتا جاتا ہے
احساس جگائے رکھتا ہے
نیندوں کو بھگاۓ رکھتا ہے

میں مرتا نہیں تو جیتا ہوں
کیا ایسا جینا جینا ہے؟
کیا ایسا جینا جینا ہے؟
میں چپ ہوں کیوں، کیا تم نے جانا؟
_____________________

Cancer A Poem by Rashid Fazli
 

No comments:

Post a Comment