Monday, May 14, 2012

غزل : اشک فرقت ہیں بچالو ہم کو

اشک فرقت ہیں بچالو ہم کو
یوں نہ آنکھوں سے نکالو ہم کو

تپتے صحرا کے کھلے پھول ہیں ہم
لاکے کمرے میں سجالو ہم کو

ہمیں فرقت میں ہیں یادوں کے دئیے
شام ہوتے ہی جلالو ہم کو

صحرا صحرا، ہیں تمھاری آنکھیں!
ہم کہ دریا ہیں بہالو ہم کو

چاند تاروں کے بسانے والو!
اجڑی بستی ہیں بسالو ہم کو

اپنے ٹوٹے ہوئے خوابوں کی طرح
اپنی پلکوں پہ چھپالو ہم کو
_________
 
Rashid Fazli Poetry
 
 

No comments:

Post a Comment