Tuesday, May 15, 2012

غزل : ہیں جلتے مناظر ہوا سرد ہے

ہیں جلتے مناظر ہوا سرد ہے
ان آنکھوں کا جلتا دیا سرد ہے

لحافوں کی گرمی سے کیا جاۓ گی
یہاں اندرونی فضا سرد ہے

یہی سوچ کر ہم نہیں مانگتے!
ہمارا یہ دست دعا سرد ہے

محبت کے وعدوں کا جلتا دیا
یہ چپکے سے کس نے کہا سرد ہے

جسے آج تک چھو کے دیکھا نہیں
یہ کیسے کہو گے خدا سرد ہے

نہ اٹھے گا جوش ِ روانی کبھی
لہو کا یہ دریا بڑا سرد ہے

نگاہیں بھی سبزہ اگانے لگیں
خوشی کی برستی گھٹا سرد ہے

کوئی زمزمہ ہو، کوئی بزم ہو!
یہ راشدٌ ہمیشہ رہا سرد ہے
____________
 
Rashid Fazli Poetry
 

No comments:

Post a Comment