Thursday, May 31, 2012

نظم : آج کا المیہ

عجیب بے حس سی قربتیں ہیں
عجیب بے حس سے فاصلے ہیں
نہ آئینوں میں ہے عکس واضح
نہ زندگی میں ہے زندگی کا سراغ باقی
یہ سارے چہرے سپاٹ دھرتی سے اُگ رہے ہیں
نہ مر رہے ہیں، نہ جی رہے ہیں
سپاٹ چہروں پہ پھیلی آنکھوں میں
حیرتوں کا گزر نہیں ہے
گداز باتوں کا سارا رشتہ
زبان و الفاظ کی حدوں سے گزر چکا ہے
نگاہ و قلب و جگر کی باتیں
جمال و حسن و نظر کی راہیں بھی
زندگی کی حسین راہوں سے منحرف ہیں
یہ کیسا وقت ہم پر آ پڑا ہے
کہ قربتوں میں ہے قربتوں کی تلاش جاری
کہ فاصلوں کی حدوں سے آگے بھی فاصلے ہیں
اِدھر کو دیکھو، اُدھر کو دیکھو
جدھر کو دیکھو وہیں پہ دیوار کا سماں ہے
عجیب بے حس سی قربتیں ہیں
عجیب بے حس سے فاصلے ہیں
یہاں تو دیوار کا سماں ہے
______________
 
Rashid Fazli Poetry
 

No comments:

Post a Comment