مرے گھر کے چھوٹے سے بچے، ابھی
جو
گھروندے بنانے میں مشغول تھے
آج سرکش ہوئے
اب بدن کاٹتے پھر رہے ہیں
اپنے بوڑھے سے ماں باپ کے
کتنے نادان ہیں
زندگی کی حرارت سے واقف نہیں
قرض ِ ناخن چکانے کے عادی نہیں
پاؤں دھرتی پہ گاڑے ہوئے
سر کو اونچا اٹھانے میں مشغول
ہیں
بانس پہ نٹ کے کھیلوں کو دیکھا
تو سمجھے
بانس ہی وہ بلندی ہے جس سے
چاند تاروں کو اب توڑ لینا بھی
مشکل نہیں
بوڑھی ہڈی مگر،
پھر دعاؤں میں مصروف ہے
کاش بچے مرے
نٹ کے کھیلوں سے آگے بڑھیں
آدمی کی طرح آج زندہ رہیں
_____________
Rashid Fazli Poetry |
No comments:
Post a Comment