Saturday, June 16, 2012

نظم : لفظوں کا سراب

مجھے اپنی آواز کے رس میں گھولو
کہ میں ایک بے جان لفظوں کا انبار ہوں
سیاہی مقدر ہے میرا
کہیں بھی لکھو،
خوشی، غم، اداسی، محبت یا نفرت کے جذبے،
مجھے چُن رہے ہیں
مجھے چکھ رہے ہیں
مجھے اپنی آواز کے رَس میں گھولو
کہ میں ایک تخلیق بن کر
کہیں کھو گیا ہوں.....!
میں شاعر کا جذبہ تھا پہلے
مگر اب تو بے جان لفظوں کا انبار ہوں
مجھے گیت جس نے بنایا
وہ خود بھی کہیں کھو چکا ہے
سیاہی بنا کر مجھے اس نے اپنی کتابوں کو سونپا
کتابوں کے اندر میں دبتا چلا جا رہا ہوں
مجھے اپنے آواز کے رس میں گھولو
کہ میں، اپنے مرنے سے پہلے
نئی زندگی دیکھنا چاہتا ہوں!!!
_________________

Rashid Fazli Poetry

No comments:

Post a Comment