جب ہوا اس کو
چھو کے آتی ہے
مجھ سے اپنا
بدن چراتی ہے
اپنی ہجرت کی
ایک تنہا شام
کتنے موسم
ہمیں دکھاتی ہے
آنکھیں اپنی
بچھا دو آہٹ پر
روشنی کب کسے
بلاتی ہے
جب بھی سورج
نظر میں چڑھتا ہے
رات آنکھوں
میں ٹوٹ جاتی ہے
جتنے منظر
ہیں میری آنکھوں میں
ہر طرف اتنی
بے ثباتی ہے
بھولتا جا
رہا ہوں سانسوں کو
زندگی یوں ہی جھلملاتی ہے
_________
Rashid Fazli Poetry |
No comments:
Post a Comment