کوئی آنکھوں
میں میری جاگتا ہے
مرے خوابوں
میں اکثر بولتا ہے
کسی دہلیز کی
میں آرزو ہوں
مجھے آنکھوں
سے کوئی سوچتا ہے
اسی اک شخص
سے کترا رہا ہوں
مجھے جو میرے
اندر دیکھتا ہے
کھلونا ہوں
ترا لیکن یہ حد ہے
مرا سایا بھی
مجھ سے کھیلتا ہے
جسے آنکھوں
سے بے گھر کر دیا تھا
وہ آوارہ سڑک
پر گھومتا ہے
نفی ہوکر بھی
اپنی جی رہا ہے
ہر اک شخص
اپنا رتبہ جانتا ہے
مسافر ہو تو
ٹھہرو تم اُسی گھر
محبت سے
تمہیں جو روکتا ہے
چلو دیکھیں
عروج ِ فن کہاں ہے
نئی رہیں یہ راشدٌ کھولتا ہے
___________
A Ghazal by Rashid Fazli |
No comments:
Post a Comment