Tuesday, August 14, 2012

غزل : وہی تیز و تند ہوا کا رخ، مری جاں کے پیچھے لگا ہوا

وہی تیز و تند ہوا کا رخ، مری جاں کے پیچھے لگا ہوا
جسے سطح ِ آب پہ چھوڑ کر میں سکوتِ بحر ِ بلا ہوا

یہ عجیب خواہش جست تھی کہ کہیں مقام نہ مل سکا
نہ زمیں پہ اپنے قدم رکے نہ ہوا سے میرا بھلا ہوا

وہی روز و شب کی مسافتیں کسی جستجو کسی درد کی
وہی پھیلتے ہوئے راستے، یہی پاؤں میرا تھکا ہوا

جو قریب ہے وہی زندگی جو بعید ہے وہ خیال ہے
تو قریب آ مری آرزو مری جاں کا در ہے کھلا ہوا

جو محال ہے وہ کمال ہے جو کمال ہے وہ مثال ہے
میں عروج ِ فن کی تلاش میں رہا حسرتوں سے جڑا ہوا

اِسی انتظار کی راہ پر وہ ہجوم ِ شوق گزر گیا
تجھے دیکھتا کوئی رہ گیا ترے راستے پہ کھڑا ہوا

اِسی مستعار سے نام میں یہ وجود میرا دبا رہا
میں شعور ِ ذات لئے ہوئے پس ِ آئینہ تھا پڑا ہوا
______________
Rashid Fazli Poetry
A Ghazal by Rashid Fazli

No comments:

Post a Comment