Saturday, February 18, 2012

غزل : دنیا کی اس روش سے بڑا ڈر لگا مجھے

غزل

دنیا کی اس روش سے بڑا ڈر لگا مجھے
ہر شخص اپنے آپ سے باہر لگا مجھے

ساحل سے دیکھتا تھا سمندر کی یورشیں
اک ایسا شخص جو کہ سمندر لگا مجھے

کٹنے کو کٹ گئی ہے اسی میں تمام عمر
رہتا ہوں جس مکان میں کب گھر لگا مجھے

آنکھیں کھلیں تو دیکھا کہ اک خار زار ہے
غفلت کی نیند میں وہی بستر لگا مجھے

یہ جانتا ہوں مجھ کو وہ پہچانتا نہ تھا
مارا کسی کو اور تھا پتھر لگا مجھے

کیسی لگی تھی اس کو بھی میرے لہو کی چاٹ
پھینکا کسی پہ اور تھا خنجر لگا مجھے

توذات کے اندھیرے کنویں سے نکال دے
اے فکرِ خودشناس ذرا پَر لگا مجھے
_____________
 
Rashid Fazli
 
 

No comments:

Post a Comment