Friday, March 9, 2012

غزل : پتے گرے شجر سے کہ میری صدا گری

پتے گرے شجر سے کہ میری صدا گری
رشتوں میں فرق ڈال کر کیسی ہوا گری

ان آنگنوں میں پھول کے موسم گرے نہیں
اپنی نظر سے خود بھی یہ بادِ صبا گری

تازیست اپنے دل میں مسافت کا درد ہے
کیوں راستے میں میرے کسی کی ادا گری

زخم ہنر کا چاند تھا میری جبین پر
کیا مندمل وہ ہوتا کہ جس کی دوا گری

چاہا تھا تجھ کو اپنی دعاؤں سے جیت لوں
ہاتھوں سے میرے آج وہ ساری دعا گری

آنکھوں میں اپنی صبح ِ فروزاں کا خواب تھا
جب آسماں سے مجھ پہ یہ کالی گھٹا گری

تالابِ درد میں مرے کنکر نہ ڈال پھر
کن مشکلوں سے آج یہ موج ِ ہوا گری

کب تک رہوگے خواب میں سورج کو دیکھتے
راشدٌ اٹھو بھی دیکھ لو شب کی ردا گری
__________
 
Ghazal by Rashid Fazli
 

No comments:

Post a Comment