تم جو آتے تو
سحر بھی لاتے
میرے ہونے کی
خبر بھی لاتے
اتنی دیواریں
کھڑی کیں مجھ پر
ایسا کرتے
کبھی در بھی لاتے
دیکھتے کیا
وہ سرابوں کے سوا
ساتھ اپنے جو
نظر بھی لاتے
اپنی مرضی سے
جو آئے ہوتے
اپنے جیسے کا
ہُنر بھی لاتے
جن کو سینچا
تھا لہو سے اپنے
کاش پودے وہ
ثمر بھی لاتے
جو سمندر کی
تہوں تک جاتے
اپنے ہاتھوں
میں گہر بھی لاتے
__________
Ghazal by Dr. Rashid Fazli |
No comments:
Post a Comment