آنکھوں میں
خواب ہوں تو بکھر جانا چاہیے
سیل ِ بلا یہ
سر سے گزر جانا چاہیے
اس زندگی کے
دردِ مسافت سے گر کبھی،
فرصت ملے تو
اپنے ہی گھر جانا چاہیے
پھیلی ہوئی
بہت ہے ابھی بے کسی کی دھوپ
سایہ کہیں
ملے تو ٹھہر جانا چاہیے
ہو روبرو جو
آئینہ، چہرا تمہارا ہو!
ہے مصلحت اسی
میں کہ ڈر جانا چاہیے
یہ اور بات
ہے کہ حقیقت کچھ اور ہے
چہروں کو
آئینوں میں نکھر جانا چاہیے
سارے کنارے
اس کے تہہ آب آ چکے
دریا کو اپنی
تہہ میں اتر جانا چاہیے
ہر رات
جھیلتا ہوں دکھوں کا عذاب میں
یہ گردش ِ
فریبِ سحر جانا چاہیے
ہر چیز کو
گزرتے ہوئے دیکھتا ہوں میں
دن تیرے ہجر
کا بھی گزر جانا چاہیے
وہ شخص جس کو
تیرے سوا کچھ نہیں عزیز
اس پر بھی
تیری ایک نظر جانا چاہیے
کچھ سوچ کر
ہی اس نے مجھے دی ہیں ہجرتیں
راشدٌ کے ساتھ زادِ سفر جانا چاہیے
___________
Ghazal by Rashid Fazli |
وہ شخص جس کو تیرے سوا کچھ نہیں عزیز / اس پر بھی تیری ایک نظر جانا چاہیے... واہ واہ، کیا خوب کہا ہے. ماشاءاللہ
ReplyDelete