ہر جہت آنکھ
کی تیرگی اور میں
بے ہُنر
زندگی، بے کسی اور میں
دلربا پھول
کی اک مہک اور تو
درد کی اک
کھلی چاندنی اور میں
آنکھ میں دور
تک درد کا رتجگا!
بے سبب رات
کی خامشی اور میں
آس کی سیج پر
موسموں کی دھنک
روزوشب درد
کی رُت نئی اور میں
حوصلہ بے
نمو، بے شرر خواہشیں
بے محل اک
زمیں گھاس کی اور میں
بے ہوا بے
مکاں، جسم کا سائباں
بے بدن ذات
کی آگہی اور میں
بے جھجک آنکھ
کی دور سے گفتگو
بے قبا حسن
کی سادگی اور میں
بے ثمر
ٹہنیاں آس کی، خواب کی
بے نوا شام
کی راگنی اور میں
بے سماں
آئینے دھند کی صورتیں!
بے زباں آنکھ کی روشنی اور میں
______________
Ghazal by Rashid Fazli |
No comments:
Post a Comment