اب تو آنکھیں مانگتی ہیں
میرے خوابوں کا خراج
خواب جو اپنے نہیں،
پھر وہی احساس جاگا
گوش مانگے کا سماعت کا صلا
لب، مرے الفاظ کی فہرست لے کر
دل کے ارمانوں کا سارا آئینہ
آنکھ کی پتلی میں رکھ دیگا
ابھی
سوچتا ہوں، قرض کس کا
کس طرح چکتا کروں
ہو سکے تو خود کو میں
دیوار سا اندھا کروں
روز و شب کی بے حسی
آج سے پیدا کروں!!
__________________
Rashid Fazli Poetry |
No comments:
Post a Comment