Thursday, November 24, 2011

غزل : ساتھ دیوار کے ہے در تنہا | اپنا یہ گھر ہے کس قدر تنہا

غزل

ساتھ  دیوار کے ہے در تنہا
اپنا یہ گھر ہے کس قدر تنہا

جس پر سارا زمانہ چلتا ہے
آج بھی ہے وہ رہگزر تنہا

اپنے ساۓ کے ساتھ رہ رہ کر
ہو چکا ہے ہر اک شجر تنہا

لوگ سنتے ہیں شورِیکتائی
کوئی رہتا نہیں مگر تنہا

ان پہاڑوں کی سبزوادی میں
جلتا بجھتا ہوا سا گھر تنہا

ہے نزاکت کا کاروبار غزل
اس کا اپنا ہے اک ہنر تنہا

اس قیامت کی بھیڑ میں راشد
اپنی چھوٹی سی اک نظر تنہا


No comments:

Post a Comment