Sunday, November 20, 2011

غزل : پھولوں پھولوں مہکے لیکن شبنم شبنم روۓ تو

غزل

پھولوں پھولوں مہکے لیکن شبنم شبنم روۓ تو
کوئی کسی کی خاطر پہلے اپنے آپ کوکھوۓ تو

لوگ بہت تھے جب آئ تھی تنہائی کی کالی رات
اپنے آپ سے لپٹے لیکن گہری نیند بھی سوۓ تو

اوسر بنجر کھیتوں میں سب رنگ کی کھیتی اگتی ہے
ایک سنہرا خواب آنکھوں میں لاکر کوئی بوۓ تو

کن لوگوں کا دل پگھلا اور کن لوگوں پر آنچ آئ
دھوپ کے آنگن کے بچے سب خون کے آنسوروۓ تو

کیسے کیسے کھیل تماشے دنیا میں اب ہوتے ہیں
دیکھنے والا خون میں لیکن اپنی آنکھ ڈبوۓ تو

No comments:

Post a Comment