Tuesday, September 4, 2012

نظم : خوف

کڑی دھوپ کا یہ تقاضا ہے چلتے رہو
اپنے ساۓ سے ڈرتے رہو،
اندھیرے کی جھولی کھنگالو تو تم کو
پتہ یہ چلے گا
کہ کھائی دھویں کی، بہت دور
تمہاری اِن آنکھوں کے ہر نور کی منتظر ہے
کڑی دھوپ کا یہ تقاضا ہے چلتے رہو
ان اندھیروں سے ڈرتے رہو
جو تمہارے ہی سینے میں بیٹھے ہوئے ہیں!! 
__________________

Rashid Fazli Poetry
Khauf, A Nazm by Rashid Fazli

No comments:

Post a Comment