Tuesday, September 11, 2012

نظم : آخری نظم

مری دنیا، مرا لمحہ، مری زیست
آخری وقت میں سب چھوڑ چکے ہیں مجھ کو
پاؤں لرزاں ہیں جہاں پہلے کھڑا تھا میں
اب کہاں ہے مری شاداب جوانی کی بہار
اب نہیں ہے، نہ تو آئے گی کبھی

اِس شب و روز کے آلام سے عاجز آکر
میری ہر ایک خوشی روٹھ چلی ہے مجھ سے
نہ تو سرما، نہ تو گرما، نہ بہاریں شاداب
اے دل ِ مردہ فقط غم سے، فقط غم سے بہل
ہاں مسرت کبھی آئی تھی نہ آئے گی کبھی
_________________

Rashid Fazli Poetry
A Nazm by Rashid Fazli
 ترجمہ O World O Life O Time, by P.B. Shelly

Monday, September 10, 2012

نظم : سازِ زندگی

ساز کے تار تو ٹوٹے ہوئے مدت گزری
پھر بھی اک لَے مری تخئیل میں لہراتی ہے
گل اگر سوکھ بھی جاۓ تو یہ نکہت اس کی
مدتوں حافظہ و یاد کو مہکاتی ہے

گل بکھرتا ہے تو بکھرے ہوئے برگِ گل سے
بستر حسن کو رہ رہ کے سجاتا ہوں میں
اور یادوں سے تری، تیرے چلے جانے پر
خود محبت کو تھپکتا ہوں سُلاتا ہوں میں
 _________________
Rashid Fazli Poetry
A Nazm by Rashid Fazli
 ترجمہ Music When Soft Voice Die, by P.B. Shelly

Saturday, September 8, 2012

نظم : وقت

پیڑ کوئی نہیں
سایہ کس کو کہیں
فاصلے، فاصلے
تم کہاں؟
ھم کہاں؟
اور جنگل کوئی رات کا
راستے!
بے زباں...... دور تک ہیں بچھے درمیاں
تم کہاں؟
ھم کہاں؟
_______________________

Rashid Fazli Poetry
Waqt : A Nazm by Rashid Fazli
 

Friday, September 7, 2012

نظم : انتظار

انتظار کا موسم!
فصل ِ گل بلاتا ہے،
روشنی دکھاتا ہے اور ڈوب جاتا ہے…….!
 ____________________

Rashid Fazli Poetry
Intezaar : A Nazm by Rashid Fazli
 

Thursday, September 6, 2012

نظم : تعاقب

گہری لمبی راتوں میں،
جنگلوں کا سناٹا
پیچھے پیچھے جس کے ہیں، میری ادھ کھلی آنکھیں! 
______________

Rashid Fazli Poetry
A Nazm by Rashid Fazli
 

Wednesday, September 5, 2012

نظم : قرض

تجھ پہ میری چاہت کا
ایک ہی تو قرضہ ہے……
               تجھ کو مجھ سے ملنا ہے! 
__________________

Rashid Fazli Poetry
Qarz, A Nazm by Rashid Fazli
model in image - Rana, image used with permission

Tuesday, September 4, 2012

نظم : خوف

کڑی دھوپ کا یہ تقاضا ہے چلتے رہو
اپنے ساۓ سے ڈرتے رہو،
اندھیرے کی جھولی کھنگالو تو تم کو
پتہ یہ چلے گا
کہ کھائی دھویں کی، بہت دور
تمہاری اِن آنکھوں کے ہر نور کی منتظر ہے
کڑی دھوپ کا یہ تقاضا ہے چلتے رہو
ان اندھیروں سے ڈرتے رہو
جو تمہارے ہی سینے میں بیٹھے ہوئے ہیں!! 
__________________

Rashid Fazli Poetry
Khauf, A Nazm by Rashid Fazli

Monday, September 3, 2012

نظم : ناتواں

شعاعیں اندھیروں کی بستی میں گم ہیں
اِن آنکھوں سے کہہ دو نہ دیکھیں وہ سب کچھ
جنہیں اپنے ناخُن پہ ھم نے سجایا
وہ اجداد کا قرض
ادا کرنا جس کو، وطیرہ بنایا
صعوبت میں سانسوں کا قرضہ چکایا
اندھیروں کی یلغار بڑھنے لگی ہے
کسی سمت دیکھوں
اب آنکھوں میں کوئی کرن ایسی باقی نہیں ہے
جو جاکر،
اندھیروں کے اس دودھیا جال کو
کاٹ کر پھینک دے،
ہو ممکن تو آنکھوں کی ساری شعاعیں
کہیں اپنی پتلی میں محفوظ رکھو
قیامت کے دن اپنے اجداد کو
جاکے واپس کرو
قرض ِ دنیا نہ دے پاؤ تو
قرض ِ عقبیٰ تو دو!! 
_____________

Rashid Fazli Poetry
A Nazm by Rashid Fazli

Saturday, September 1, 2012

غزل : روز ہی گھٹتا بڑھتا ہے

روز ہی گھٹتا بڑھتا ہے
دل میں دکھ کا دریا ہے

تیرے عشق کا پاگل پن!
دیواروں پر لٹکا ہے

میں بھی برگِ آوارہ
تو بھی ہوا کا جھونکا ہے

تشنہ لب اب کیا مانگیں
دریا بھی تو پیاسا ہے

رنگ سُنہرا، یادوں کا
ایک طلسمی دھوکہ ہے

جاگنے والی آنکھوں کا
دکھ بھی پتھر جیسا ہے

خوش وہ نہیں ہے اندر سے
مجھ میں جو بھی رہتا ہے

تیز ہوا کی زد پر ہے
ریت پہ جو کچھ لکھا ہے

میری قسمت میں شاید
اپنا ہی اِک سایہ ہے

ان آنکھوں کے سائے میں
کوئی ابھی تک جلتا ہے

راشدٌ جانے راتوں سے
کیا کچھ کہتا رہتا ہے
__________________
 
Rashid Fazli Poetry
A Ghazal by Rashid Fazli