A Naat by Rashid Fazli |
نعت
اَے رسولِ خُدا!
وصفِ انساں کی تو، ایسی معراج ہے
جس میں کونین کی نعمتیں بھی سمٹ کر
تیری پلکوں کے نیچے ہیں سایہ فگن
تو نبی آخری، ساری ارض و سماوات کا
تو شہادت خدا کے ان اوصاف کی
جس کو انساں کی تخیل چھوتے ہوئے
مدتوں اپنے پر کو جلاتی رہی
اَے رسول خدا،
اُمّتی ہوں ترا
تونے پلکوں پہ اپنی اٹھایا ہے ارض و سماوات کو
ایک ذرہ ہوں میں
یاکہ اُس سے بھی کم
خود پہ اپنے گناہوں کا اک بوجھ لادے ہوئے
کتنا حیران ہوں،
تو مجھے اپنی پلکوں کا سایہ نہ دے
اپنے پیروں میں لپٹی ہوئی خاک کا
ایک ذرّہ بنا،
مجھ کو معلوم ہے تیرے پیروں کی مٹی بھی
انساں کے سارے گناہوں کو،
سر پر اُٹھانے کے جذبے سے معمور ہے!!!
وصفِ انساں کی تو، ایسی معراج ہے
جس میں کونین کی نعمتیں بھی سمٹ کر
تیری پلکوں کے نیچے ہیں سایہ فگن
تو نبی آخری، ساری ارض و سماوات کا
تو شہادت خدا کے ان اوصاف کی
جس کو انساں کی تخیل چھوتے ہوئے
مدتوں اپنے پر کو جلاتی رہی
اَے رسول خدا،
اُمّتی ہوں ترا
تونے پلکوں پہ اپنی اٹھایا ہے ارض و سماوات کو
ایک ذرہ ہوں میں
یاکہ اُس سے بھی کم
خود پہ اپنے گناہوں کا اک بوجھ لادے ہوئے
کتنا حیران ہوں،
تو مجھے اپنی پلکوں کا سایہ نہ دے
اپنے پیروں میں لپٹی ہوئی خاک کا
ایک ذرّہ بنا،
مجھ کو معلوم ہے تیرے پیروں کی مٹی بھی
انساں کے سارے گناہوں کو،
سر پر اُٹھانے کے جذبے سے معمور ہے!!!
راشد فضلی
No comments:
Post a Comment